ممکن کہاں ہے تجھ سے جدائی متاع جاں
تو ہے مرا لباس یں تیرا لباس ہوں

نہیں کوئی محبوب تم بن نہ کوئی مطلوب تم بن
راز سکوں ہوں تم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری محبت ہو تم

آپ ٹکرا کے معزرت نہ کریں
پھول لگنے سے کچھ نہیں ہوتا

اسے جڑ جاؤ میری جاں میری تقدیر کے ساتھ
جیسے مشہور ہے رانجھے کی وفا ہیر کے ساتھ

سات ارب مسکراہٹوں میں
مجھے صرف تیری مسکراہٹ پسند ہے

تمہارا نظریں جھکا کر مسکرا دینا
میری ساری شرطیں قبول ہوں جیسے

وہ تھکی ہوئی میری بانہوں میں
دو پل سو گئ تو کیا ۔۔۔۔۔۔۔ ہوا

ﮐﻮﺋﯽ ﺍﺗﻨﺎ ﭘﯿﺎﺭﺍ ﮐﯿﺴﮯ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ؟
ﭘﮭﺮ ﺳﺎﺭﮮ ﮐﺎ ﺳﺎﺭﺍ ﮐﯿﺴﮯ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ؟
ﺗُﺠﮫ ﺳﮯ ﺟﺐ ﻣﻞ ﮐﺮ ﺑﮭﯽ ﺍُﺩﺍﺳﯽ ﮐﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ
ﺗﯿﺮﮮ ﺑﻐﯿﺮ ﮔﺰﺍﺭﺍ ﮐﯿﺴﮯ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ؟
ﮐﯿﺴﮯ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﯾﺎﺩ ﮨﻤﯿﮟ ﺯﻧﺪﮦ ﺭﮐﮭﺘﯽ ﮨﮯ؟
ﺍﯾﮏ ﺧﯿﺎﻝ ﺳﮩﺎﺭﺍ ﮐﯿﺴﮯ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ؟
ﯾﺎﺭ ! ﮨﻮﺍ ﺳﮯ ﮐﯿﺴﮯ ﺁﮒ ﺑﮭﮍﮎ ﺍُﭨﮭﺘﯽ ﮨﮯ؟
ﻟﻔﻆ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻧﮕﺎﺭﺍ ﮐﯿﺴﮯ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ؟
ﮐﻮﻥ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﺑﮭﺮ ﮐﯽ ﭨﮭﻮﮐﺮﯾﮟ ﮐﮭﺎ ﮐﺮ ﺧﻮﺵ ﮨﮯ؟
ﺩﺭﺩ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﭘﯿﺎﺭﺍ ﮐﯿﺴﮯ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ؟؟
ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﮐﯿﺴﮯ ﺍﯾﮏ ﮨﯽ ﺷﺨﺺ ﮐﮯ ﮨﻮ ﮐﮯﺭﮦ ﺟﺎﺋﯿﮟ !
ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺻﺮﻑ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﮐﯿﺴﮯ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ؟
ﮐﯿﺴﮯ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮐُﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮨﻮﮞ؟
ﺑﻮﻝ ﻧﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﯾﺎﺭﺍ ! ﮐﯿﺴﮯ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ؟؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
صبح ﮐﺎ ﻭﻗﺖ
ﺳُﻮﻧﺎ ﮐﻤﺮﮦ
ﺗﯿﺮﯼ ﯾﺎﺩ
ﺗﯿﺮﺍ اﺣﺴﺎﺱ
ﺗﯿﺮﯼ ﮐﻤﯽ
ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ، ﺍﺩﺍﺳﯽ
ﺷﺎﻋﺮﯼ ﮐﯽ ﮐﮭﻠﯽ ﮐﺘﺎﺏ
ﮐﺎﻥ ﺗﯿﺮﯼ ﺁﮨﭧ ﮐﯽ ﻣﻨﺘﻈﺮ
ﺍﺏ ﺁ ﺑﮭﯽ ﺟﺎؤ
💞مجھے خاموش راہوں میں تیرا ساتھ چاہیے💕
💞تنہا ہے میرا ہاتھ ——— تیرا ہاتھ چاہیے💕
💞احساسِ محبت تیرے ہی واسطے ہے لیکن💕
💞جنونِ عشق کو تیری ہر سوغات چاہیے💕
💞تو مجھ کو پانے کی خواہش رکھتا ہے شاید💕
💞لیکن مجھے جینے کے لیے تیری ہی ذات چاہیے💕
🏵️🏵️🏵️🏵️🌹🏵️🏵️🏵️🏵️
سفر تنہا نہیں کرتے
سنو ایسا نہیں کرتے
جسے شفاف رکھنا ہو
اُسے میلا نہیں کرتے
تیری آنکھیں اجازت دیں
تو ہم کیا کیا نہیں کرتے
بہت اُجڑے ہوئے گھرکو
بہت سوچا نہیں کرتے
سفر جس کا مقدر ہو
اُسے روکا نہیں کرتے
جو مل کر خود سے کھو جائے
اُسے رُسوا نہیں کرتے
یہ اُونچے پیڑکیسے ہیںسایہ نہیں کرتے
کبھی ہسنے سے ڈرتے ہیں
کبھی رویا نہیں کرتے
تیر آنکھوں کو پڑھتے ہیں
تجھے دیکھا نہیں کرتے
چلو!!!
تم راز ہو اپنا
تمہیں افشا نہیں کرتے
سحر سے پوچھ لو محسن
ہم سویانہیں کرتے
🏵️🏵️🏵️🏵️🌹🏵️🏵️🏵️🏵️
ماحول مناسب ہو تو اوپر نہیں جاتے
ہم تازہ گھٹن چھوڑ کے چھت پر نہیں جاتے
دیکھو مجھے اب میری جگہ سے نہ ہلانا
پھر تم مجھے ترتیب سے رکھ کر نہیں جاتے
بدنام ہیں صدیوں سے ہی کانٹوں کی وجہ سے
عادت سے مگر آج بھی کیکر نہیں جاتے
جس دن سے شکاری نے ادا کی کوئی منت
دربار پہ اس دن سے کبوتر نہیں جاتے
سو تم مجھے حیرت زدہ آنکھوں سے نہ دیکھو
کچھ لوگ سنبھل جاتے ہیں سب مر نہیں جاتے
🏵️🏵️🏵️🏵️🌹🏵️🏵️🏵️🏵️
💞 تیرا تعلق میرے لیۓ ایک تحفہ ہے خدا کا
جو کبھی نہ ٹوٹے وہ رشتہ ہے وفا کا 💞
💞 ہم تجھ کو نہ چھوڑیں گے کبھی
تجھ سے بندھن ایسا ہے جیسے ہاتھ اور دعا کا 💞
🏵️🏵️🏵️🏵️🌹🏵️🏵️🏵️🏵️
آنکھ میں پانی رکھو ہونٹوں پہ چنگاری رکھو
زندہ رہنا ہے تو ترکیبیں بہت ساری رکھو
راہ کے پتھر سے بڑھ کر کچھ نہیں ہیں منزلیں
راستے آواز دیتے ہیں سفر جاری رکھو
ایک ہی ندی کے ہیں یہ دو کنارے دوستو
دوستانہ زندگی سے موت سے یاری رکھو
آتے جاتے پل یہ کہتے ہیں ہمارے کان میں
کوچ کا اعلان ہونے کو ہے تیاری رکھو
یہ ضروری ہے کہ آنکھوں کا بھرم قاٸم رہے
نیند رکھو یا نہ رکھو خواب معیاری رکھو
یہ ہواٸیں اڑ نہ جاٸیں لے کے کاغذ کا بدن
دوستو مجھ پر کوٸی پتھر ذرا بھاری رکھو
لے تو آٸے شاعری بازار میں جاوید بھائی
کیا ضروری ہے کہ لہجے کو بھی بازاری رکھو
🏵️🏵️🏵️🏵️🌹🏵️🏵️🏵️🏵️
🏵️🏵️🏵️🏵️🌹🏵️🏵️🏵️🏵️
تم آئینہ ہی نہ ہر بار دیکھتے جاؤ
مری طرف بھی تو سرکار دیکھتے جاؤ
نہ جاؤ حال دل زار دیکھتے جاؤ
کہ جی نہ چاہے تو ناچار دیکھتے جاؤ
بہار عمر میں باغ جہاں کی سیر کرو
کھلا ہوا ہے یہ گلزار دیکھتے جاؤ
یہی تو چشم حقیقت نگر کا سرمہ ہے
نزاع کافر و دیں دار دیکھتے جاؤ
اٹھاؤ آنکھ نہ شرماؤ یہ تو محفل ہے
غضب سے جانب اغیار دیکھتے جاؤ
نہیں ہے جنس وفا کی تمہیں جو قدر نہ ہو
بنیں گے کتنے خریدار دیکھتے جاؤ
تمہیں غرض جو کرو رحم پائمالوں پر
تم اپنی شوخیٔ رفتار دیکھتے جاؤ
قسم بھی کھائی تھی قرآن بھی اٹھایا تھا
پھر آج ہے وہی انکار دیکھتے جاؤ
یہ شامت آئی کہ اس کی گلی میں دل نے کہا
کھلا ہے روزن دیوار دیکھتے جاؤ
ہوا ہے کیا ابھی ہنگامہ اور کچھ ہوگا
فغاں میں حشر کے آثار دیکھتے جاؤ
شب وصال عدو کی یہی نشانی ہے
نشان بوسۂ رخسار دیکھتے جاؤ
تمہاری آنکھ مرے دل سے لے سبب بے وجہ
ہوئی ہے لڑنے کو تیار دیکھتے جاؤ
ادھر کو آ ہی گئے اب تو حضرت زاہد
یہیں ہے خانۂ خمار دیکھتے جاؤ
رقیب برسر پرخاش ہم سے ہوتا ہے
بڑھے گی مفت میں تکرار دیکھتے جاؤ
نہیں ہیں جرم محبت میں سب کے سب ملزم
خطا معاف خطاوار دیکھتے جاؤ
دکھا رہی ہے تماشا فلک کی نیرنگی
نیا ہے شعبدہ ہر بار دیکھتے جاؤ
بنا دیا مری چاہت نے غیرت یوسف
تم اپنی گرمئ بازار دیکھتے جاؤ
نہ جاؤ بند کئے آنکھ رہروان عدم
ادھر ادھر بھی خبردار دیکھتے جاؤ
سنی سنائی پہ ہرگز کبھی عمل نہ کرو
ہمارے حال کے اخبار دیکھتے جاؤ
کوئی نہ کوئی ہر اک شیر میں ہے بات ضرور
جناب داغ کے اشعار دیکھتے جاؤ
حضرت داغ دہلوی