خدا مجھے اپنے پاس بلالے
اس عید پہ مجھے
تحفے میں خدا سے کفن چائیے

مل لیں گے ہم اپنے ہی گلے
ڈال کے بانہیں اے بچھڑے ہوئے شخص
تجھے عید مبارک

بتاؤ اب کی بار کس نے لیکر دی ہیں
وہ چوڑیاں جو تمہیں عید پر میں دیتا تھا

اپنی عید ایسے شخص کیلئے ہرگز خراب مت کریں
جو کسی اور کے کے ساتھ خوشیاں منا رہا ہو

میرا چاند کھو گیا کسی اور کا ہو گیا
بنا اسکے میں اب عید مناؤں

اس عید پہ اپنی انا کو زبح کر دو
جو بات بات پر ‘میں میں ” کرتی ہے

سنو بس ایک بار آؤ سینے سے لگاؤ
بے اختیار رولاؤ کہو نہ عید مبارک

وہ نازک کلائیاں بنی کسی اور کا مقدر۰
خریدا کرتے تھے چوڑیاں جن کے لیے عید پر

عید کے چا ند کہیں اور اُ جالے لے جا
میرا ویران بسیرا ہی مجھے کافی ہے۔

عید آ تی ہے لوگ ملتے ہیں اپنے یاروں سے
ہم تو پردیسی تھے ہم جا ملے دیواروں سے

بروزِ عید سب کے گھر آتے ہیں مہمان
قدموں کو تیرے ترستی رہی چوکھٹ میری

اے زندگی مجھے مسکراہٹیں ادھار دے دیں
عید آ رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے رسم نبھانی ہے

نصیب جن کو تیرے رُ خ کی دید ہو تی ہے
وہ خو ش نصیب ہیں خو ب ان کی عید ہو تی ہے۔

دیکھنا میں اس رمضان مارا جاٶں گا
دیکھنا میں تمھاری عید خراب کروں گا

اُس سے ملنا تو اُسے عید مبارک کہنا
یہ بھی کہنا کہ میری عید مبارک کر دے

معصوم سے ارمانوں کی معصوم سی دنیا
جو گر گئے بر باد انہیں عید مبا رک۔

لوگوں پہ خوشی طاری ھے کہ عید آنے والی ھے
اور دل سہما ھوا ھے کہ پھر مسکرا کے ملنا پڑے گا سب سے

دیس میں نکلا ہو گا کہیں عید کا چاند
پر دیس میں آ نکھیں کئی نم ہو نگی۔